وصال و ہجر میں
یا خواب سے Ù…Ø+روم آنکھوں میں
کِسی عہدِ رفاقت میں
کہ تنہائی کے جنگل میں
خیال خال و خد کی روشنی کے گہر ے بادل میں
چمکتی دھُوپ میں یا پھر
کِسی بے اَبر سائے میں
کہیں بارش میں بھیگے جسم و جاں کے نثر پاروں میں
کہیں ہونٹوں پہ شعروں کی مہکتی آبشاروں میں
چراغوں کی سجی شاموں میں
یا بے نُور راتوں میں
سØ+ر ہو رُو نما جیسے کہیں باتوں ہی باتوں میں
کوئی لپٹا ہوا ہو جس طرØ+
صندل کی خوشبو میں
کہیں پر تتلیوں کے رنگ تصویریں بناتے ہوں
کہیں جگنوؤں کی مٹھیوں میں روشنی خُود کو چھُپاتی ہو
کہیں کیسا ہی منظر ہو
کہیں کیسا ہی موسم ہو
ترے سارے Ø+والوں Ú©Ùˆ
تری ساری مثالوں کو
Ù…Ø+ّبت یاد رکھتی ہے